Friday, March 11, 2011

Time dilation

میرے اندر ایک بھت ھی عجیب Time dilation ھےمیرے اندر کا وقت اتنی تیزی سے نھیں گزرتا جتنی تیزی سے وقت باھر کی دنیا میں گزرتا ھے ۔باھر کی دنیا میں وقت کی تیزی میرے اندر کی دنیا کی سست رفتاری سے بالکل مختلف ھے۔میں ان لوگوں میں سے نھیں جو وقت کے ساتھ چلتے ھیں بلکہ میں تو پیچھے رہ جاتی ھوں اور وقت، باھر کا وقت چھلانگیں لگاتا خرگوش بن کر دوڑتا جاتا ھے مجھے ھمیشہ سے محسوس ھوتا ھے کہ ٹایم دو طرح کے ھوتے ھیں ایک ٹایم وہ ھوتا ھے جو آپ کی بیرونی دنیا میں چلتا ھے اور دوسرا وہ جو آپ کی اندرونی دنیا کا ھوتا ھے۔بعض لوگوں کے اس اندرونی اور بیرونی ٹایم میں بھت Synchronization ھوتا ھے جس رفتار سے وقت اندر گزرتا ھے اسی رفتار سے باھر گزرتا ھے مگر میرے اندر کی دنیا میں وقت کی زبردست dilation ھے۔
اب دیکھیے جیسے پاکستان میں ھر روز بھت سے بم دھماکے ھوتے ھیں ،ھماری باھر کی دنیا میں یہ دھماکے ھوتے رھتے ھیں لوگ ان کا سوگ مناتے ھیں بھول جاتے ھیں پھر اگلے دھماکے کا سوگ منانے لگ جاتے ھیں مگ میرا وقت آگے نھیں بڑھتا میں ابھی بھی اس پھلے دھماکے کا سوگ منا رھی ھوں جو اس دن ١٢ربیع لاول کو کراچی میں ایک میلاد میں بم دھماکہ ھوا تھا میں ابھی تک اس چھوٹے حافظ قرآن بچے کا سوگ منارھی ھوں جو اس دھماکے میں شھید ھوا تھا، اسکا بستہ اس کی کتابیں اس کے کھلونے ،میں تو ابھی تک یھی سوگ نھیں مکمل کرپائی۔لوگ روز روز نیے نیے دھماکوں کی باتیں کرتے ھیں ان کے سوگ مناتے ھیں مگر میں کھتی ھوں رکو! ابھی میرا پھلا سوگ ختم نھیں ھوا ابھی مجھے اس زخم پر مرھم رکھنے دو پھر اگلا زخم لگانا،مگر باھر کا وقت رکتا ھی نھیں یہ آگے آگے دوڑتا رھتا ھے اور پھر میرے اندر کا ٹایم وھیں کھڑا رہ جاتا ھے۔

باھر کی دنیا میں حکومتیں بھت تیزی سے بدلتی رھتی ھیں لوگ اقتدار سنبھالتے اور چھوڑتے رھتے ھیں مگر مجھے اس تیزی کی بھی سمجھ نھیں آتی،جامعہ حفضہ کا جو معاملہ ھوا اس سے میری روح کانپ گیئ مجھے اس حکمران سے جس نے یہ سب تماشہ رچایابھت شدید غصہ آیا افسوس ھوا،مایوسی ھوئی مگر ابھی میں یہ غم وغصہ ھی سمجھ نھیں پائی تھی کہ باھر کی دنیا میں اتنا کچھ بدل گیا اب لوگوں نے موجودہ حکومت کی نااھلیوں،پالیسیوں،مھنگائی کے رونے اور کرپشن پر حکومت کی برایئاں شروع کردی ھیں میں پھر کھتی رہ گیئ رکو! مجھے تو ابھی جامعہ حفضہ کی ناانصافی ھی نھیں بھولی، وہ داستان ھی سمجھ میں نھیں آئی اس پرانی حکومت کا ھی احتساب نھیں ھوسکا میں آگے نھیں بڑھوں گی مگر کسی نے نھیں سنی میں پھر پیچھے رہ گیئ ھوں اور سب آگے اور آگے نکل گیا ھے مجھے آمر کی حکومت کی ھی برایئاں سمجھ میں نھیں آئی کہ بیرونی وقت جمھوریت کی سیج بھی کراس کرگیا۔مگر میرے اندر کی Time dilation کے باعث میں کبھی بھی موجودہ حالات کا اندازہ ھی نھیں لگا پائی۔
 
پاکستان میں سیلاب آگیا ایک نئی زندگی کی جنگ شروع ھوگیئ،لاکھوں لوگوں کو اپنے گھر چھوڑ کر کسی محفوظ جگہ پناہ لینی پڑی اس میں سے میرا ایک بھائی جو اپنے خاندان کے ساتھ کویٹہ پناہ لینے آیا تھا اس نے اپنے علاقے سے کویٹہ آنے کیلیے آمدورفت پر ھی اپنی ساری زندگی کی پونجی جو نوے ھزار تھی وہ خرچ کردی تھی،اور پھر اس نے جب پوچھا تھا کہ کیا سیلاب آنے سے کرائے اتنے بڑھ جاتے ھیں ؟ اپنے ھی ملک میں کچھ میلوں کا سفر طے کرنے کیلیے کیا زندگی بھر کی کمائی دینی پڑتی ھے؟یہ کون لوگ تھے جنھوں نے ایک خاندان سے ھزاروں روپے صرف امدادی کیمپ تک پھنچانے کے لیے لیے؟
 
ان کے ساتھ یہ سب کیوں ھوا آخر ان کے آنسوؤں کا کیا مطلب ھے،ان کے نقصان کی تلافی کیسے ھوگی میں ابھی انھی سب سوالوں میں اٹکی ھوئی ھوں جبکہ باھر کی دنیا میں بھت کچھ بدل گیا،بےتھاشا گھروں ،زمینوں ،سڑکوں کا نقصان ھوا ھمارا ناجانے کیا کیا اُ جڑ گیا اور میں آگے ھی نھیں بڑھ پائی،ابھی یہ سب میں کیسے سمجھ سکتی ھوں مجھے تو یہ ھی نھیں معلوم ھوسکا کہ ایسی کون سی حفاظت تھی جو ایک خاندان کو دینے لیے اتنا زیادہ معاوضہ ھتھیایا گیا ، میں تو ابھی اپنے ایک ھی خاندان کا سوگ نھیں منا پائی، ابھی میرا ایک دکھ ھی ختم نھیں ھوا لوگوں نے ناجانے ان ھزاروں خاندانوں کے دکھ کیسے برداشت کئے ھیں ،ان کے سکون کیسے تلاش کیے ھیں میں تو ابھی آگے ھی نھیں بڑھی میرا ٹایم تو ابھی بھت آھستہ گزرتا ھے۔


باھر کی دنیا کا وقت چھلانگیں لگاتا پھر بھت آگے آگیا مگر میرے اندر کا سست رفتار وقت ابھی بھت آھستہ گزرھا ھے ،میرے اندر ابھی پرانے غموں سے آگے بڑھنے کی ھمت نھیں ھے،یہ میری عجیب نامناسب فطرت ھے مگرمیں اس قابل نھیں ھوںکہ اپنی اندر کی دنیا کے ٹایم کو جلدی دھکا مار لوں ۔ باھر کی دنیا میں کھانی اپنے انجام کو پھنچ جاتی ھے مگر میرے اندر کی دنیا میں وقت کی اتنی فراغت ھےکہ میں کھانی کی پھلی لاین ھی اتنی دیر میں پڑھتی ھوں جتنی دیر میں باھر کی دنیا پوری کھانی ھی ختم کرلیتی ھے ۔۔۔











Sunday, March 6, 2011

رام جی سے ملاقات


کل میں رام چندر جی سے ملی. میں نے رام جی سے پوچھا کہ رام جی آپ تو بھگوان ھیں اور آپ اس دنیا میں آئے ,اس کا حصہ بنے اور میں انسان بھی اسی دنیا میں آیا اور اس کا حصہ بنا ھوں مگر یہ کیسی ناانصافی ھے کہ جب بھگوان انسان بن کر اس دنیا میں آیا تو اسے صرف چودہ برس کا بن باس ملا اور ھمیں عام انسان ھوکر پوری زندگی کا بن باس مل گیا ھے یہ کیسی ناانصافی ھے بھگوان انسان بنا تو صرف چودہ برس اپنی ایودھیا سے دور رھا اور ھم ساری زندگی ھی اپنی ایودھیا کی حسرت میں گزار دیتے ھیں ۔ھمارے چودہ برس کیوں ختم نھیں ھوتے،ھمارا بن باس کیوں ختم نھیں ھوتا؟؟
پھر رام جی بولے کہ بالیکے! تمھیں کس نے کھہ دیا کہ میرابن باس  چودہ برس میں ختم ھوگیا تھا۔ میرا بن باس تو سالوں سے چل رھا ھے اور چلتا رھے گا۔
ھاں! بالیکا یہ بن باس پوری انسانیت کاٹ رھی ھے جس دن سے اُسے جنت سے نکالا گیا تھا اس دن سے ھم یہ بن باس کاٹ رھے ھیں. میں اپنی ایودھیا تو لوٹ آیا مگر بن باس ختم نھیں ھوا. بن باس تو اصل میں اُس روز ختم ھوگا جس روز ھم جھاں سے نکالے گئے تھے وھیں واپس لوٹیں گے،اور بن باس ختم ھونے کی اصل دیوالی تو انسان اُس روز منایں گے، جب وہ اپنی ایودھیا اپنی جنت جھاں سے وہ نکالا گیا تھا وھاں واپس لوٹے گا۔
رام جی کیا بھگوان بھی جنت میں جانے کے لیے ھم انسانوں کی طرح انتظار کر رھے ھیں ؟؟
کیوں نھیں بالیکے میں بھی تم لوگوں کے ساتھ ھی اپنی ایودھیا میں لوٹوں گا،مجھے بھی خدا نے ایک اھم کام دے کر بھیجا تھا. ھم صدیوں سے وہ کام کرھے ھیں،اسی کے حکم پر ھم نے لوگوں کو سھارے دینے کا کھیل رچایا ھے۔
رام جی کیا بھگوان سچ میں ججنت میںجا ییں گے؟؟
ھاں ضرور اگر انسان جایںگے تو ھم بھگوان بھی جایں گے کیونکہ بھگوان 
سے   انسان تک کا صفر طے کرتے ھوئے ھم نے بھی اہنی منزل جنت ھی بنا لی ھے، بالیکے انسان سے بھگوان بننے کا صفر تو بھت جلدی طے ھوجاتا ھے
مگر بھگوان سے دوبارہ انسان بننا اور بنواس کاٹ کر اپنی ایودھیا میں ھمیشہ کے لیے جانے کا سفر بھت کٹھن ھے یہ بنواس تو بھت ھی لمبا ھے

written by:
Fareeha Farooq. 

 

Friday, March 4, 2011

Abnormality and Adventure

I was so much depressed to think about that "What is the difference between abnormality and adventure". I thought ,a lot but couldn't got the point then finally I met Allama Iqbal and asked the same question ,"What's the difference between abnormality and adventure"
Allama Iqbal answered
میں نے ہزاروں سال فطرت سے ہم نشینی اختیار کی
میں اس کے ساتھ پیوست ہو گیا اور اپنے آپ کو فنا کر دیا
لیکن میری تمام تر سرگزشت ان حروف پر مشتمل ہے
 میں تراشتا ہوں، پوجتا ہوں اور توڑ دیتا ہوں



thanks to Allama Iqbal, I got the answer of my question.

what is Adventure?

 میں تراشتا ہوں، پوجتا ہوں
"I carve, I worship" 
that's the adventure of man

What is abnormality??
اور توڑ دیتا ہوں
"and I destroy " 
that's the abnormality,true answer of abnormality... and this abnormaity is a Crown ;true Crown on the head of Humanbeing.

written by :
Fareeha Farooq.