Wednesday, June 29, 2011

میں کچھ کھونے سے نھیں ڈرتا ---------میں تجھے کھونے سے ڈرتا ھوں

اندھیری چاندنی راتوںمیں
میری آنکھوں کے تاروں میں
جو میں نے رات کاٹی ھے
جو میری شب کی اُداسی ھے

وہ میرے ساتھ رھتی ھے
میں نے عمر بھر جو پالی ھے
وہ گھری اک اداسی ھے
وہ میری جان کی ھی پیاسی ھے



میں ان چاندنی راتوں میں
تارے گننے سے نھیں ڈرتا
میں اس شب کی اُداسی میں
تنھا راتیں کاٹنے سے تو نھیں ڈرتا

میں تنھا ھونے سے نھیں ڈرتا
میں کچھ ھونے سے نھیں ڈرتا
میں تجھے کھونے سے ڈرتا ھوں

سنھرے دن کے اُجالوں میں
میرے خوابوں خیالوں میں
وہ اک تصویر ٹانگی ھے
جو حد سے زیادہ ھی پیاری ھے

کہ میرے خوابوں میں جو رھتی ھے
جو مجھ سے ھر روز کھتی ھے
کہ جو میرے دل کی ڈالی ھے
یہ کیوں ھر پل مرجھائی سی رھتی ھے

میں اس کے کھلنے سے تو نھیں ڈرتا
میں کچھ بھی ھونے سے نھیں ڈرتا
میںتجھے کھونے سے ڈرتا ھوں



یہ جو دنیا کی بھیڑوں میں
ان لوگوں کی قطاروں میں
جو میں نے وقت کاٹاھے
وہ سب بس اک سناٹا ھے
یہ اک خاموش سناٹا 
جو بھت شور کرتا ھے
جو میرے ساتھ رہ کر بھی 
مجھ سے پھلے گزرتا ھے
میرے اس خاموش جیون میں
جو لفظوں سے ھی خالی ھے
اس بے داغ سے من میں
جو پھیلی اک سیاھی ھے

میں ان خاموش سناٹوں میں
شور کرنے سے نھیں ڈرتا
میں اس بےداغ سے من کو 

سیاہ کرنے سے نھیں ڈرتا

 میں اس بھیڑ میں تنھا 
اکیلے چلنے سے نھیں ڈرتا
میں کچھ ھونے سے نھیں ڈرتا
میں تجھے کھونے سے ڈرتا ھوں
جو میرے اداس ماضی میں
میرے بےحال حالوں میں
جو دھندلی مستقبل کی تصویریں ھیں
جو آدھی ٹیڑھی سی لکیریں ھیں
میرے اداس ماضی میں
جو میں نے جھوٹ بولے ھیں
میرے بےحال ‘حال میں
جو میں نے سچ سنایئں ھیں
میں ان ماضی کے کھلونوں سے
اک جھوٹا تماشا روز کھیلنے سے نھیں ڈرتا
میں اپنے حال کے کُھرے میں
تیری روشنی کرنے سے نھیں ڈرتا
میں سچ سے تو نھیں ڈرتا
میں کچھ ھونے سے نھیں ڈرتا
میں تجھے کھونے سے ڈرتا ھوں
یہ جو میری جان جاتی ھے
یوں جب تیری یاد آتی ھے
میری آنکھوں کی جھیلوں میں
جو یہ نمکین پانی ھے
میں یوں رونے سے تو نھیں ڈرتا
میں تجھے یاد کرنے سے نھیں ڈرتا
میں ایسے جینے سے نھیں ڈرتا
میں روز مرنے سے نھیں ڈرتا
میں کچھ ھونے سے نھیں ڈرتا
میں تجھے کھونے سے ڈرتا ھوں
میں جس کو پا نھیں سکتا
جو میرا ھو نھیں سکتا
میں اس کا ھونے سے تو نھیں ڈرتا
میں اسے کھونے سے ڈرتا ھوں

وہ جسے پایا نھیں میں نے
میں اسی کو کھونے سے ڈرتا ھوں
جو میرے پاس بھی نھیں ھے
جو میرا ھی نھیں ھے
 
میں اسے پانے سے نھیں ڈرتا
میں کچھ ھونے سے نھیں ڈرتا
میں کچھ کھونے سے نھیں ڈرتا
 میں تجھے کھونے سے ڈرتا ھوں

فریحہ فاروق

Friday, June 10, 2011

اب مجھے کسی انقلاب کا نھیں , ایک "طوفان نوح" کا انتظار ھے

لاحی
اب مجھے کسی انقلاب کا انتظار نھیں ھے اب مجھے صرف ایک طوفان نوح کا انتظار ھے .اب مجھے کوئی ایسا انقلاب نھیں چاھیے جو قلب کو بدل دے اب تو مجھے صرف اور صرف ایک طوفان کا انتظار ھے "طوفان نوح" کا ۔ یہ دنیا اس قابل رھی ھی نھیں کہ اسے بدلا جا سکے اس میں انقلاب لایا جائے یا اسے دوبارہ بنایا جائے یہ دنیا تو اب صرف تباھی اور بربادی کے قابل ھے ۔اب ایک ایسا طوفان نوح آئے گا جو اس دنیا کی ھر برائی اور ھر زیادتی کو برباد کردے گا ،یہ نظام اب کسی انقلاب کے قابل نھیں ھے یہ اب برباد ھی ھوجانا چاھیے.
الله تعالیٰ یہ جو دنیا ھے مجھے اچھی نھیں لگتی اسکی کی کوئی سیاسی بحث ،فکری مسئلہ ،مذھبی بندش،معاشرتی اصلاح ،معاشی فقدان اور اخلاقی گراوٹ مجھے پسند نھیں ھے  .مجھے ان سب میں کوئی دلچسپی ھی نھیں ھے مجھے تو بس اب ان سب کے فنا ھونے کا انتظار ھے اب تو بس ایک طوفان نوح آئے گا اور یہ سب کچھ تباہ ھوجائے گا سب برباد ھوجائے گا .یہ طوفان ناگزیر ھے اسے اب آنا ھی ھوگا دھرتی یہ بوجھ اور نھیں سھہ سکتی انسان اس جبر کو مزید برداشت نھیں کرسکتا ۔مجھے اب بس طوفان نوح کا انتظار ھے جب یہ سب ختم ھوجائے گا اور صرف ایک کشتی نوح باقی بچے گی ,جس پر تمام مومن سوار ھوں گے وہ کم تو بھت ھوں گے اور میں بھی ان میں شامل نھیں ھوں مگر صرف وہ مُٹھی بھر لوگ ھی اس کشتی میں سوار کئے جایئں گے۔
باقی تمام زر،تمام اسلحہ ،تمام عمارتیں ، اور تمام امارتیں اس طوفان کی نزر کردی جائے گی نہ کوئی ملک بچے گا نہ کوئی سرحد بچے گی نہ کوئی دشمن اور نہ کوئی دوست بچے گا ،نہ کوئی امیر بچے گا اور نہ ھی کوئی غریب بچے گا ،نہ ھی ماحولیاتی آلودگی رھے گی نہ ھی یہ معاشرے کے مسائل یہ سب میرے طوفان نوح میں بھہ جایئں گے ۔دعا کریں یہ بھت جلد ھی آجائے اب مجھ میں صبر باقی نھیں ھے ۔ کیا کشتی نوح تیار ھوگئی ھے ؟ بس اب اسی کی دیر ھے ،کوئی خدائی مدد آئے گی کوئی ایسا معجزہ ھوگا کہ ایک نوح کو کشتی بنانی آجائے گی اور پھر جیسے ھی یہ کشتی نوح مکمل ھوگی یہ طوفان آجائے گا یہ انجام دور نھیں ھے یہ سب اب بس ھونے ھی والا ھے ۔کچھ دن اور رکنا پڑے گا مگر مجھ میں یہ صبر نھیں ھے الٰھی یہ جلد از جلد ھوجائے ۔
ان سب انقلابیوں کی محنتیں رایئگاں ھی جایئں گی ان کا تمام ف کام افسوس مٹی میں ھی ملنا ھے ۔کسی محبت اور نفرت کا کوئی مقدر نھیں ھے یہ غربت بڑھتی ھی جائے گی ان ناکامیوں نے ایسے ھی ترقی کرنی ھے  ۔غیر فھم اور غیر شعوری انسانی رویئے ایسے ھی پروان چڑھیں گے لالچ اور حوس کا بازار ایسے ھی گرم رھے گا  انسان کے اندر کا حیوان ایسے ھی اُچھل اُچھل کر باھر آتا رھے گا حتیٰ کہ وہ دن نہ آجائے جب میرا طوفان نوح آئے گا اور ان سب کو برباد کرجائے گا ،اتنا اتنا پانی ھوگا کہ یہ سب ڈوب جائیں گے ،یہ سوپر پاورز یہ جنگیں لڑنے والے ،یہ دھشت پھیلانے والے یہ معصوم مرنے والے یہ سب ظلم ڈھانے والے ،یہ سب ظلم سھنے والے یہ خؤد کو برباد کرنے والے اور خود کو سولی پر چڑھانے والے یہ سب فنا ھوجائے گے ۔اس طوفان کو آنے تو دو اس طوفان میں اب بس دیر ھی کتنی ھے۔۔۔

دنیا میں کوئی بڑا واقعہ ھوجائے  کتنی بھی سنسنی خیز خبریں آرھی ھوں کتنے ھی معاشرتی جرائم بڑھ رھے ھوں کتنی ھی نیئ ایجادیں ھورھی ھوں ترقی کی سیڑھیاں چڑھی جارھی ھوں ان سب چھوٹی یا بڑی باتوں سے مجھے کوئی فرق نھیں پڑتا کیونکہ میں ان سب کا مقدر جان گیئ ھوں اور وہ فنا ھے یہ سب اب تبدیل نھیں ھوگا یہ سب تو اب فنا ھوگا ۔ تنوع یا diversity اب اس عروج پر پھنچ گئی ھے جھاں یہ بدصورتی کی انتھا پر پھنچ گئی ھے اب اس diversity کو ایک چیز چاھیے اور وہ ھے "تباھی" اب اس نے تباہ ھونا ھے،یہ سب تو آخری لمحے کے ڈھونگ اس سب کو بچانے کے میں تو اس منزل پر پھنچ گیئ ھوں جھاں میں نے اس سیارے "زمین" کو چھوڑنے کا ارادہ مصمم کرلیا ھے.اب بس یہ دنیا چھو ٹنے والی ھے یہ ختم ھونے والی ھے ۔کشتی نوح کون لوگ بنا رھے ھیں, وہ کون ھیں جو اس پر سوار ھوں گے, وہ کون ھے جو طوفان نوح تھمنے کے بعد اس نیئ جنم لی ھوئی دھرتی پر پاؤں رکھے گے .میں یہ سب نھیں جانتی مگر کوئی جانے یا نہ جانے ،مانے یا نہ مانے, دیکھیے یہ سب ھونے تو والا ھے ۔مجھے یقین ھوگیا ھے کہ الله تعالیٰ نے ارادہ کرلیا ھے. انسانی پھیلائی ھوئی تمام گندگی کو دھونے کا الله تعالیٰ نے اب اتنا پانی برسانا ھے کہ ان سب کو دھو دینا ھے اپنی دھرتی کو غُسل دینا ھے اس زمین کو پاک کرنا ھے. اب یہ اور آلایش برداشت نھیں کرسکتی لوگ اسے گرین ھاؤس ایفیکٹ کا نام دیں گے کھیں گے کہ دیکھو گلیشرز پگھل رھے ھیں مگر میں نے اسے طوفان نوح کا نام دیا ھے ۔ یہ نااُمیدی کی انتھا نھیں ھے یہ مایوسی کی بات نھیں ھے یھی تو اصل انقلاب ھے ,یہ فنا یہ بربادی یہ طوفان نوح ھی اصل انقلاب ھے اس کے بعد ھی خوشی کی اصل خوشبو آئے گی اصل خوشی اس خواھش کے پورا ھونے سے ھوگی مجھے ۔الله تعالیٰ میری کوئی خواھش پوری نھ ھومگر یہ ایک خواھش پوری ھوجائے ۔مجھے دنیا میں کسی خوشی کی خواھش نھیں ھے صرف اس ایک خوشی کی خواھش ھے کہ یہ طوفان نوح جلدی آجائے ،یہی دنیا ھے تو ایسی دنیا برباد ھی ھوجائے الله تعالیٰ اب اور صبر نھیں ھوتا کل ھی آجائے پلک جھپکتے ھی آجائے یہ طوفان ۔یہ ایسی دنیا فناھی ھوجانی چاھیے۔۔۔


مصنف :فریحہ فاروق