Monday, June 18, 2012

When Something More Than A Body Is Alive



اسے زرا محتاط ہو کر پڑھیے گا یہ کسی عام عورت کی گفتگو نہیں ہے۔ میں بھی کبھی اتنی قریب سے ان خاص عورتوں سے نہیں ملِی تھی وہ خاص عورتیں جن کے بدن گھوڑوں کی ٹاپوں کے نیچے مسل دئیے جاتے ہیں، جن کے جسموں پر نشان داغے جاتے ہیں ،جن کے چہروں کے اعضاء کاٹ دئیے جاتے ہیں ۔ فیمنزم  کا لفظ میرے لئے بالکل انجانا تھا نہ ہی میں کبھی عورتوں سے کچھ خاص سیکھ پائی تھی کہ ایک دن اچانک مجھے وہ مل گئی ،وہ کون؟ وہ ایک خاص عورت تھی میں نے اس سے پہلے کبھی اتنی زندہ عورت نہ دیکھی تھی ،ایسی خوش لباس خوش زبان عورت اُسکی آنکھوں کی چمک اُسکے لہجے کی نرمی ،اُس کو دیکھتے ہی ہر انسان کے اندر زندگی جینے کی   نئی لہر دوڑ جاتی، میں نے ہچکچاتے ہوئے اُس سے پوچھا کہ آپ کون ہیں؟ اُس نے جواب دیا "میں عورت ہوں" میرا دل چاہا کہ اگر عورت کوئی اتنی زندہ ،اتنی مظبوط ، اتنی حسین ہستی ہوتی ہے تو کاش میں بھی عورت بن جاوں۔ مگر وہ کوئی عام عورت نہ تھی وہ ایک زندہ عورت تھی ،  وہ ہر چھوٹی سے چھوٹی بات پر بہت خوش ہوتی تھی ۔ جب ہنستی اپنا پورا جبڑا کھول کر ہنستی ،بچوں سے زیادہ پُرجوش اور بزرگوں سے زیادہ سوبر۔
مگر ایک دن مجھے عورت کی حقیقت معلوم ہوگئی عورت کو کسی نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا مجھے اُس دن سے عورت سے شدید نفرت سی ہونے لگی، پھر کچھ دن بعد خبر ملی کہ عورت کا سارا جسم تیزاب سے جُھلسا ہوا ہے،اُس پر کسی نے تیزاب پھینکوادیا تھا ،میرے اندر ایک اور نفرت و بیزاری کا دیا جل پڑا مگر یہ سلسلہ تو روز بروز آگے ہی کُھلتا رہا عورت مزید اور مزید آشکار ہوتی گئی اُس کی ہر مقام پر زلالت کی کہانیاں کس طرح اُسکے شوہر نے سب کے سامنے  بازار میں عورت کو پیٹا کس طرح بازار میں اُس کا سر مُنڈ دیا گیا، کس طرح بھرے بازار میں عورت کے اپنے بھائی نے اُس کی ناک کاٹ دی ،مجھے اس مصنوعی ناک اور مصنوعی ہنسی والی عورت کے تصور سے شدید نفرت ہوگئی مگر عورت نے میری جان نہ چھوڑی وہ یونہی میرے ارد گرد منڈلاتی رہی وہ مجھے خوش دلی سے بازاروں میں خریداری کرتی مل جاتی ،وہ کتنی خوش نظر آتی میں آپ کو کیا بتاوں ،وہ مجھے ہوٹلوں میں ریسٹورینٹوں میں کھانا کھاتی مل جاتی ،وہ سکولوں اور ہسپتالوں میں کبھی ٹیچر اور کبھی نرس بن کر میرے سامنے کھڑی ہوجاتی اور مجھے ان خاص عورتوں سے شدید نفرت ہوتی رہتی ،یہ مر کیوں نہیں جاتیں یہ مر کیوں نہیں جاتیں ؟
"we respect bodies”
" ہم جسموں کی بہت عزت کرتے ہیں مگر اس طرح کی بھونڈی لاشیں میرے آگے پیچھے زندگی کے مزے اُڑاتی رہیں ۔خود کو سالوں بیچ بیچ کر کھانے والی عورتیں ،سٹیج پر ناچنے والی عورتیں ، گھروں میں کام کاج کرنے والی عورتیں مجھے عورت سے نفرت تھی مگر ان میں زندگی اتنی ہی کوٹ کُوٹ کر بھری تھی میں دل ہی دل میں ان سب حرام خورنیوں ناپاک بدنوں والی غلیظ جسموں کے مرنے کی بد دعا کرتی رہتی ۔آخرکار ایک دن مجھ سے برداشت نہ ہوا اور میں نے عورت سے کہہ ہی دیا "تمہیں شرم کیوں نہیں آتی؟ تم کتنی بے غیرت ہو ۔ تمہارے ساتھ اتنا کچھ ہوگیا اور تم ہو کہ پھر بھی زندہ ہو آخر تم مر کیوں نہیں جاتی"
عورت میری بات سُن کر دیوانہ وار ہنسنے لگی اور بولی "ارے پاگل  خود مرنے کی تو مذہب میں اجازت نہیں ہے اور جینے کی تمہارے معاشرے میں اجازت نہیں ہے۔ اب تو بتا ہم کہاں جائیں ؟"
جسم روح کا لباس ہوتا ہے اگر جسم ہی پامال ہوجائے تو روح میں کیا باقی رہتا ہوگا ،روح کو عُریانی برداشت نہیں ہوتی وہ ہجرت کرجاتی ہے کہیں دور ، وہ چلی جاتی ہے میں ایسا ہی سوچتی تھی ہم سب ایسا ہی سوچتے ہیں ایسا ہی ہوتا تھا مگر پھر ایک دن ___ایک دن۔
"تو نہیں مرے گی دیکھ تو مر نہیں سکتی تو زندہ رہے گی "،عورت بول رہی تھی "دیکھ یہ جو عام لوگ ہوتے ہیں نہ ہمارے اردگرد انہوں نے زندگی کو صرف جسموں میں قید کرکے رکھا ہوا ہے، انہوں نے جسم کی زندگی کو ہی زندگی مان لیا ہے ،ادھر دیکھ ،ادھر دیکھ میری طرف میں کون ہوں؟ آخر میں کیسے زندہ ہوں ؟ سُن رہی ہے نہ ،میں نے زندگی کو جسم کے جنگلوں  کے پار ایک چراگاہ میں اُگا رکھا ہے، میرا صرف جسم ہی زندہ نہیں ہے بیٹا دیکھو"
"something more than a body is alive"
"جب جسم سے زیادہ بھی کچھ زندہ ہوتا ہے" عورت بولتی جا رہی تھی،
" دیکھو جو بھی زیادتی کی گئی ہمارے جسم کے ساتھ کی گئی _اسلئے ہم نے خود کو کبھی مرنے نہیں دیا لوگوں نے ہاتھ پکڑ پکڑ کہ روکا  اور کہا
"نہ جی نہ زندہ رہ"
 مگر ہمیں دیکھ ہم تو بڑی خوشی سے جیتے آئے ہیں ،زندگی کبھی اتنی جلدی نہیں ہارتی دیِکھیں زرا کل پھر سورج نے ایسے ہی نکلنا ہے ،چاند تاروں نے  ایسے ہی ساری رات تجھے تکنا ہے  ،ٹھنڈی ہواوں میں جِی بیٹا، اس وقت میں زندہ رہ ۔ ہر لمحے جسم کی نئی حُرمت ہوتی ہے ،خدا آنے والے ہر لمحے میں جسم کی حُرمت برقرار رکھے اُس ایک سمے کو بھول جا اگلے سموں کی پرواہ کر تو جئیے گی جسم سے باہر جسم کی سطح سے اوپر سمے کی ہر گھڑی میں الگ الگ جئیے گی ،خدا ہر لمحے کی حُرمت برقرار رکھنے والا ہے خدا ہر ایک کی حُرمت برقرار رکھتا ہے یہ جاہلوں کو نہیں پتہ ہوتا اگر کوئی کہے کہ اتنا کچھ ہوگیا پھر بھی زندہ ہے  پھر بھی خوش ہے تو میری بیٹی اُسے کہنا کہ دیکھو اب
Something more than a body is alive”"