Saturday, June 9, 2012

پاکستان کے دکھ



لڑکا : سر ایک بہت بڑے صحافی نے ٹویئٹر پر ٹوئٹ کی ہے کہ وہ انسان جس کا پیٹ نہ  بھرا ہو اُسکی سیاسی رائے پر کبھی اعتماد نہیں کرنا چاہیے،کبھی بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔

سر:ہاں پاکستان میں تو نہیں مگر ترقی یافتہ ممالک میں یہ بات درست ہوسکتی ہے۔

لڑکا: سر آپ بتائیں آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟

سر: میرا خیال ہے کہ پاکستان میں حالات اس کے برعکس ہیں پاکستان میں اُس انسان کی سیاسی رائے پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے جس کا پیٹ بھرا ہو یا یوں کہیے کہ کچھ زیادہ ہی بھرا ہو۔

لڑکا: نہیں سر آپ غلط کہہ رہے ہیں غریب کی سیاسی بصیرت ہمیشہ مفاد پرست ہوگی اُن صاحب نے ہی درست فرمایا ہے۔
سر: اچھا بھئی ہم نور سے پوچھ لیتے ہیں کیوں بھئی نور کیا تم ہماری مدد کرسکتی ہو؟

لڑکی: سر میں ؟ مِیں آپ کی کیا مدد کروں گی؟

سر: اچھا آپ ہمیں یہ بتایئں کہ آپ کس سیاسی پارٹی کو سپورٹ کرتی ہیں ؟

لڑکی: سر میری ہاف فیملی پیپلز پارٹی کو اور ہاف ن لیگ کو سپورٹ کرتی ہے۔ ننیال ن لیگ کا سپورٹر ہے اور ددیال پیپلز پارٹی کا۔

سر: تم خود کسے سپورٹ کرتی ہو؟

لڑکی: میں PPP کو ہی سپورٹ کرتی ہوں کیونکہ ابّو کہتے ہیں PPP سب سے اچھی پارٹی ہے۔ بےنظیر تو ہمارے گھر بھی آیئں تھیں سر اُنہوں نے میرے ابّو کو اپنا بھائی بنایا ہوا تھا اُنکی تصویر بھی ہے ابّو کو ساتھ۔ مگر میرے ماموں ن لیگ کے سپورٹر ہیں ۔

سر: ماموں کام کیا کرتے ہیں آپ کے؟

لڑکی : سر وہ تو مجھے نہیں پتہ صحیح طرح کہ کیا کام کرتے ہیں۔مگر وہ بہت بڑے آدمی ہیں ن لیگ کے لیے پورے حلقے میں ووٹ کی اپیل کرتے ہیں کہتے ہیں کہ  کسی نے اگر شیر کو ووٹ نہ دیا تو اُس کی ایسی کی تیسی نہ کردیں۔

سر: واہ بھئی بہت سیاسی خاندان ہے آپکا تو،اچھا یہ بتائیں کہ یہ زرداری صاحب کیسے انسان ہیں ؟

لڑکی : اچھے انسان ہیں سر بہت نفیس ابّو کہتےہیں کہ اُن جیسا سیاسی بصیرت والا انسان پورے پاکستان میں نہیں ہے۔ خدا جانے کچھ عقل سے پیدل لوگ اُن کے پیچھے پڑے رہتے ہیں مجھے تو اُن میں کوئی ایسی بُرائی نظر نہیں آئی۔

سر: ہاں صحیح کہہ رہی ہیں آپ کو آ بھی نہیں سکتی۔

لڑکی: ن لیگ بھی اچھی ہے سر ماموں غلط کیسے ہوسکتے ہیں اب؟ نواز شریف صاحب نے ہی تو موٹر وے بنوائی تھی اور شہباز شریف صاحب بھی پنجاب کو کتنا develop کررہے ہیں ۔

سر: ایک اور پارٹی بھی ہے تحریک انصاف ،اُس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟

لڑکی :توبہ توبہ سر وہ تو بہت غلط لوگ ہیں وہ بالکل صحیح لوگ نہیں ہیں۔

سر: کیوں بھئی ناصر تمہیں کیا لگتا ہے ہماری نور کا پیٹ نہیں بھرا ہوا؟ بھرا ہوا ہے نہ ؟ اب تمہیں اس کی سیاسی بصیرت پر یقین کرلینا چاہیے, بالکل کرلینا چاہیے 
.
لڑکا : مسکراتے ہوئے، سر اس کا بہت naive  مائینڈ ہے یہ ابھی بچی ہے اس کے تمام سیاسی خیالات بھی اُن مذہبی عقائد کی طرح ہیں جو اسکے ماں باپ نے اسکے پلے ڈال دئیے ہیں ،یہ سب اسکی اپنی نہیں بلکہ والدین ،اور رشتہ داروں کی سوچ ہے۔

سر: تمہیں کیا لگتا ہے اس کے حکومتی عہدیدار باپ یا پٹواری ماموں کا پیٹ نہیں بھرا ہوا جو اُنکی سیاسی رائے پر تم یقین نہیں کرنا چاہتے؟ بھئی پاکستان میں تمہیں زیادہ تر اسی طرح کے پیٹ بھرے لوگ ملیں گے کیا تم اِنکی سیاسی بصیرت پر اعتماد کر لو گے؟

لڑکی: سر یہ آپ دونوں کیا باتیں کر رہے ہیں حد ہے سر آپ مجھے ہی taunt  کئے جارہے ہیں مجھے ہی طعنے دئیے جارہے ہیں، اللہ کا شکر ہے ہم رزق حلال کماتے ہیں۔

سر: ارے بیٹی غصہ مت کیجئیے ہم آپکی  economic stateکو criticize نہیں کررہے ہم تو صرف کچھ ایسے کھاتے پیتے لوگوں کو ڈھونڈ رہے ہیں جن سے یہ پوچھا جائے کہ آیئندہ الیکشن میں کس پارٹی کو ووٹ دینا چاہیے۔ کیونکہ ناصر کہہ رہا ہے کہ جس انسان کو دو وقت کی روٹی مشکل سے ملتی ہو وہ کیا سیاسی رائے دے سکتا ہے۔

لڑکی: سر کہہ تو یہ صحیح رہا ہے ان غریب لوگوں کو کیا پتا کہ کسے ووٹ دینا چاہیے اور کسے نہیں۔ان کو تو کوئی بھی آسانی سے خرید سکتا ہے اور یہ بک بھی جاتے ہیں۔

لڑکا: سر کیا آپ ٹی وی پر سیاسی ٹالک شوز نہیں دیکھتے؟

سر: نہیں میں نہیں دیکھ سکتا ۔ میں جذباتی انسان ہوں میں ایسے ڈھیٹ شوز نہیں دیکھ سکتا۔

لڑکی: نہیں سر آپ ضرور دیکھیں ورنہ آپکو پاکستان کو مسائل کا پتا کیسے چلے گا؟

سر: "پاکستان کے مسائل"  اس لاِئن سے مجھے چِڑ ہے کہ پاکستان کے مسائل کیا ہیں، کوئی کہتا ہے پاکستان کا مسئلہ لوڈشیڈنگ ہے کوئی تعلیم کی کمی اور کوئی کہتا ہے دہشت گردی ، مگر مجھے کوئی دلچسپی نہیں ہے پاکستان کے مسائل میں۔

لڑکا: سر آپ کیسے محب وطن پاکستانی ہیں جس کو پاکستان کے مسائل میں کوئی دلچسپی نہیں ہے؟

سر: دیکھو میاں ناصر، پاکستان کے مسائل  کیا ہیں میرے لئے اس سے زیادہ اہم یہ بات ہے کہ "پاکستان کے دکھ کیا ہیں؟"
لڑکا: ہاہاہاہا سر مذاق نہ کریں ہمارے مسائل ہی تو ہمارے دُکھ ہیں اور اس کے علاوہ ہمارے کیا دکھ ہوسکتے ہیں؟
سر: نہیں بیٹا یہ مسائل ہمارا دُکھ نہیں ہیں ہمارا دکھ یہ ہے کہ ہمارے پاس ایسے لیڈر ہیں جو کہتے ہیں کہ
·         تمہارے مئسلوں کا کوئی حل نہیں ہے۔
جو کہتے ہیں کہ
·         کسی کے پاس بھی تمہارے مسئلوں کا حل موجود نہیں ہے۔
ہمارا دکھ یہ ہے کہ حکومت چار سال گزرنے کے بعد ہمیں بتاتی ہے کہ
·         تمہارے مئسلے اتنے سنگین ہیں کہ چار سالوں میں ایک بھی مسئلہ حل نہیں ہوسکتا تھا۔
نور اگر آپ مجھے کہیں کہ سر آپ غریب ہیں تو میں غربت کو اپنا مئسلہ ہی سمجھوں گا مگر آپ مجھے کہیں کہ سر آپ ہمیشہ ہی غریب رہیں گے تو میں غربت کو اپنا مئسلہ نہیں دکھ سمجھ لوں گا ،مجھے کتنا دکھ ہوگا یہ جان کر کہ میں ہمیشہ ہی غریب رہوں گا یہی پاکستان کے دکھ ہیں ۔
لڑکی: سر آپ کیا عجیب باتیں کر رہے ہیں آپ کو کیا لگتا ہے اگر کائرہ صاحب ٹی وی پر آکر بتاتے ہیں کہ ہمارے مسئلے حل نہیں ہوسکتے ،عمران خان سے بھی حل نہیں ہوسکتے اور ن لیگ پہلے ہی پنجاب میں حکومت میں ہے اس سے بھی ہمارے مسئلے حل نہیں ہوئے تو آپ کو کیا لگتا ہے کہ وہ غلط کہتے ہیں؟ ان کی عقل کی بات پر آپ کو دکھ ہوتا ہے؟ حیرت ہے سر وہ تو صرف حقیقت بیان کرتے ہیں۔

سر: نور کیا آپ نے کبھی اپنے حکمرانوں کا چہرہ دیکھا ہے؟ آپ کو اپنے صدر اور اپنے وزیراعظم کی سمائل کیسی لگتی ہے؟

لڑکی : جی سر میرے تو بہت فیورٹ ہیں، اُنکی سمائل بھی بہت اچھی ہے۔

سر: کیا آپ نے utility store  سے باہر نکلتی ہوئی اُس عورت کا چہرہ دیکھا ہے جسکا خاوند صرف چار ہزار مہینے کا رکشہ چلا کر کماتا ہے اور وہ تین ہزار کا ماہانہ  راشن اپنے پانچ بچوں کے لئیے لے کر ہاتھ میں پانچ سو روپے کا نوٹ پکڑے utility store  سے باہر  نکلتی ہے کبھی آپ نے ایسی عورت کا چہرہ دیکھا ہے؟ کیا آپ نے اُسکی سمائل دیکھی ہے؟اُس عورت کو  اگلے کچھ دنوں تک دنیا کے  کسی لطیفے پر ہنسی نہیں آتی وہ عجیب shock  میں مبتلا ہوتی ہے، کیا آپ نے کبھی اُسکا اور اپنے حکمرانوں کی مسکراہٹوں کا موازنہ کیا ہے؟

لڑکی: سر تو آپکا کیا مطلب ہے اُس کے اِس دکھی چہرے کی ذمہ دار حکومت ہے؟ نہیں سر اُسکا خاوند ذمہ دار ہے وہ پڑھ لکھ جاتا کہیں کلرک لگ جاتا پولیس میں بھرتی ہوجاتا اچھی تنخواہ مل جاتی اور رشوت بھی ملتی۔ یہ دن تو نہ دیکھنے پڑتے اب آپ اسکا ذمہ دار بھی حکومت کو ٹھہرا دیں ۔

سر: اور یہ لوڈشیڈنگ اسکا ذمہ دار کون ہے؟

لڑکا: سر PPP  کہتی ہے یہ مئسلہ چار سالوں میں حل ہونے والا نہیں تھا ورنہ وہ نکال نہ لیتے اسکا حل،اس مئسلے کا جلد حل نکالنا ناممکن ہے۔

سر: بچوں دیکھو اگر ان ہمارے مسائل کا حل ہی ان کے پاس نہیں ہے تو یہ حکومتی عیاشی کیوں کررہے ہیں ہمارے وسائل پر انکا مکمل حق ہے مگر ہمارے مسائل ان کی ذمہ داری نہیں ہے کیا ایسے انسان کو تنخواہیں اور مراعات ملنی چاہیے جس کو اپنا کام ہی کرنا نہ آتا ہو اور اگر اِنکا کام ہمارے مئسلے حل کرنا نہیں ہے تو پھر کیا ہے آخر صرف عیش کرنا اور یہ اعلان کرنا کہ تمہارے مئسلے کبھی حل نہیں ہوسکتے،کسی سے حل نہیں ہوسکتے۔

لڑکا: سر کہہ تو آپ صحیح رہے ہیں کہ ہمارا دکھ ہمارے مسائل نہیں ہیں بلکہ یہ سیاستدان ہیں جنہوں نے ہمارے مئسلوں کو ناقابِل حل قرار دے دیا ہے لوڈشیڈنگ ہونا دکھ کی بات نہیں ہےدکھ کی بات یہ ہے کہ لوڈشیڈنگ ایسے ہی ہوتی رہے گی یہ تو صریح دکھ کی بات ہے ،شاید حکومت ہی غط ہے،شاید میں یقین سے نہیں کہہ سکتا مگر شاید۔

سر: دیکھو ناصر پاکستان میں رہتے ہوئے جس کے پاس سب کچھ ہو گاڑی بنگلہ بینک بیلنس اچھے زیورات ان سے کبھی مت پوچھنا کہ کسے ووٹ دینا چاہیے پاکستان میں یہ سوال کبھی ان سے نہیں پوچھنا چاہیے۔
لڑکی: سر یہ تو آپ ہم امیروں کی تذلیل کررہے ہیں آپ امیروں کو پھنسا رہے ہیں آپ غریبوں کو ان سے نفرت کرنا سکھا رہے ہیں مجھے آپ سے یہ توقع نہیں تھی۔آپ بالکل غلط کہہ رہے ہیں ۔ ہم امیر کتنا کچھ کرتے ہیں غریبوں کیلیے اُنہیں donations دیتے ہیں اور تو اور اُنہیں عزت بھی دیتے ہیں آپ ہمیں blame نہیں کرسکتے۔




فریحہ فاروق 
8-06-2012

2 comments:

  1. Pakistan ka dukh yeh hay k 2% hukmraan tabke ko baki 98% k masaayl masaayl he nahi lagty.
    un k nzdeek ki jaany wali 18 19 20 balky 420 wen aini tarmeem aik bhoky ko khana aor aik anparh ko taleem de de gi. khudara us ka bhi soch lo jo berozgar hy taleem aor sehat mangta hy tarmeem nahi...

    ReplyDelete