Wednesday, July 11, 2012

راوی بےچین بے چین لکھتا ہے


میں نے اپنی کافی پچھلی پوسٹس خود بطور ریڈر پڑھیں تو سوچا کہ اُف راوی کتنا بےچین  بے چین لکھتا ہے ،ایک وقت تھا راوی چین ہی چین لکھتا تھا مگر آج جب لکھتا ہے تو سیاست اور خُدائی کو ساتھ جوڑ کر لکھتا ہے، آج ضرورت یہ پیش آگئی ہے کہ اپنی کمیوں کو سرعام قبول کرنے کے لئے سنڈریلا کی مٹی پلید کرنی پڑتی ہے کہ تو کیوں اتنی اچھی تھی سارا تیرا ہی قصور ہے کہ دنیا ڈیمانڈنگ ہوگئی ہے۔ کبھی اپنی جیلسی کو تلقین شاہ کے کردار میں گھول کر پیش کرنے کی ضرورت پیش آگئی کبھی تنقید کا راستہ کھولا اور کبھی غُصے میں یہ بھی لکھ دیا کہ اگر کوئی لڑکا کسی لڑکی کے ناپید حُسن میں نقص نکالے تو جوتا اُٹھا کر اُس کے مُنہ پر مار دینا چاہیے۔ یہ غم و غصے کی انتہا کیوں ہے آخر، آج جب راوی بےچین بے چین لکھتا ہے تو گانے گونگے اور فلمیں اندھی قرار دے دیتا ہے،حالانکہ یہ ایک تمثیلی بات تھی مگر گانوں سے دل اُچاٹ ہوجانا اور اُسکے ساتھ ہی اپنے لئے تصوف کا راستہ کھول لینا نصیب کی بات تھی ،اِسے خود ساختہ نصیب کہتے ہیں۔
 "اپنی قبر کے لئے پلاٹ بُک کرائیں" یہ اشتہار آپکی نظروں سے نہیں گزرا ،جی اس میں میرا ہی قصور ہے اگر میرے بلاگ کی کوئی ریٹنگ ہوتی اور اس میں ہیڈلایئنز بنانے کی صلاحیت موجود ہوتی تو یقینی طور پر "گنجان آباد شہر کا گنجان آباد قبرستان" پڑھ کر ہر آدمی اپنی قبر کا پلاٹ بُک کرانے پہنچ جاتا۔ پورے مُلک میں "قبرستان ہاوسنگ سکیمز" شروع ہوجاتیں مگر یہ ہو نہ سکا اور اب یہ عالم ہے کہ میرے بلاگ کی "پروفائل پکچر" پر وہی ایک سلیب کی تصویر عرصہ دراز سے ٹنگی ہے۔ ہوا کچھ یوں کے راوی بہت بےچین رہنے لگا کہ مرنے کے بعد اپنے کتبے پر کیا لکھوائے گا پھر دوستوں نے صلاح و مشورے سے نتیجہ نکالا کہ قبر پر کتبہ ہی نہیں لگوایا جائے گا بلکہ ایک سو کالڈ یعنی بہت ٹھنڈے مسلمان کی قبر پر  صلیب گاڑھی جائے گی ،کیونکہ دوستوں کا کہنا ہے کہ  صلیب " ظلم ، ناانصافی اور خون" کی علامت ہے قبر پر اگر  صلیب لگی ہوگی تو خود ہی ساری کہانی سُنادے گی اس بات نے میرے ذہن پر ایسی  صلیب گاڑھی کہ پھر کبھی  صلیب کی تصویر ہٹانے کی ضرورت محسوس ہی نہیں ہوئی اور اگر کسی نے کبھی بلاگ کا رُخ کیا بھی ہے تو یقین جانیے آج تک ایک بھی بنی نوع انسان نے اس  صلیبی ڈی پی کا سبب نہیں پوچھا آج با زُبانِ شرمندگی خود ہی اپنا دکھ رو لیا ہے۔
 اپنا بلاگ پڑھ کر مجھے احساس ہوا کہ راوی نہ تو اچھا اچھا لکھتا ہے نہ بُرا بُرا لکھتا ہے راوی تو صرف بےچین بے چین ہی لکھتا ہے راوی کو آج تک زندگی میں کوئی بڑا کام کرنے کا موقع نہیں ملا ، نہ ہی اُس نے خود موقع پیدا کرنے اور تلاش کرنے کی کوشش کی، مگر اپنی شکرگزاری کا بھرم قائم رکھنے کیلئے میں نے ہمیشہ اپنے آپ کو اشفاق احمد کا یہ قول یاد دلایا کہ
"پیاز کاٹنا مشکل کام ھے آٹا گوندھنا مشکل کام ھے کیا بنے گا ھماری قوم کا اتنے چھوٹے چھوٹے کام تو ھم سے ھوتے نھیں ھیں کب ھم ھوائی جھاز بنایئں گے کب ھمارا راکٹ چاند پر جائے گا کب ھم تیل تلاش کریں گے؟" 
مجھے سالوں آٹا گوندھ کر بھی ہوائی جہاز نہیں بنانا آسکتا مجھے بھی یہ معلوم ہے، مگر میرے لئے آٹا گوندھنا ہی اہم ہے کیونکہ ہوائی جہاز سے میری ماں روٹیاں کما تو سکتی ہوگی مگر پکا نہیں سکتی۔ اس لئے میں نے فطرت کے اِن روشن قوانین کو بدلنے کی کوشش نہیں کی جس کی مخالفت کرنے پر میری امّی مجھ سے پوچھ سکتی تھی کہ اب اس ہوائی جہاز سے روٹیاں کیسے پکیں گی؟
راوی کی بےچینی کا شغف دیکھیئے کہ بات کی بھی تو ادھوری کی، یہ تو بتایا کہ "ذکر سے فکر بدل جاتا ہے" مگر یہ بتانے کی باری آنے پر کہ کونسا فکر بدلا ہے یہ کہہ کر ٹال دیا کہ ٹائم نہیں ہے مزید لکھنے کا ، تاکہ تبدیلی سے پہلے کے افکار پر ڈاکہ نہ پڑ سکے میرا مطلب ہے پردہ پڑا رہے
"اوہ جوگی جگ وچ رول دِتا ---- مینوں کہیڑے پاسے موڑ دِتا" راوی کوصرف ایک لائن وارد ہوئی تھی باقی کی تمام لایئنز تنقید اور طعنوں کا مرقع ہے ،طعنہ اصل میں کِسے دیا گیا ہے؟ لڑکیوں کو دیا گیا طعنہ ,خوشقسمتی سے لڑکیوں نے نہیں پڑھا اور کوئی مقابلہ بازی کا سماں نہیں بندھا۔
زندگی کو جسموں سے باہر زندہ رکھنا، یہاں تک  کہنا کہ جب جسم سے زیادہ بھی کچھ زندہ ہوتا ہے یہ راوی نے لکھا نہیں ہے لکھوایا گیا ہے۔کِس نے لکھوایا ہے؟ وہ راوی کو بھی نہیں معلوم مگر راوی چاہتا ہے اس پر ایک ڈرامہ بنایا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس خیال کو جی سکیں کہ زندگی صرف جسموں کے زندہ رہنے کا نام نہیں ہے، اور نہ ہی جسم کی حُرمت لمحاتی ہوتی ہے۔ جو کسی خاص لمحے مکمل طور پر ختم ہوجائے اور پھر بحال نہ ہوسکے،اس پوسٹ کو پڑھ کر ایک نوجوان لڑکی نے مجھے میسیج کیا کہ آپکی پوری پوسٹ تو مجھے سمجھ آگئی ہے مگر یہ آخری بات سمجھ نہیں آئی کہ ہر لمحے جسم کی نئی حُرمت ہوتی ہے، خدا آنے والے ہر لمحے کی حُرمت برقرار رکھے،راوی کیا جواب دیتا یہ بہانہ بنا دیا کچھ سالوں بعد سمجھ جاوگی فکر نہ کرو۔
علامہ اقبال سے کسی نے پوچھا تھا کہ آپکی زندگی میں کونسا ایسا بڑا واقعہ ہوا جو اس طرح کی تحریروں کا سبب بنا ، علامہ اقبال نے جواب دیا تھا کہ میری زندگی میں کوئی خاص بڑا واقعہ رونما نہیں ہوا مگر ایک ذہنی انقلاب اور ایک خیالات کا ارتقاء رونما ہوا ہے جس نے سوچ میں انقلاب برپا کردیا۔اقبال کی ساری شاعری سوچ کا انقلاب تھا۔ راوی کی زندگی میں کوئی بڑی بات نہیں ہوئی کوئی بڑا واقعہ رونما نہیں ہوا محض سوچ کا ایک کھیل ہے جو ان تمام بےچینیوں میں ڈھل گیا۔ کوئی ایسی بڑی بات نہیں ہوئی جس کا ڈھنڈورا پیٹا جاتا نہ کوئی کامیابی نہ کوئی ناکامیابی ،زندگی کے جمود کو افکار کی بےچینی کو اپنی تحریروں میں اُمڈ دیا۔ آخری رونا یہ ہے کہ راوی کی بےچینی اور مختلف مختلف تجربات کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ راوی کا بلاگ مشہور نہیں ہے جس کا سب سے بڑا سبب ہی شاید یہ ہے کہ راوی بےچین بےچین لکھتا ہے۔ سیلف پرموشن اور پبلِسٹی کے زمانے میں میرے دوست ہر اُس انسان کو جو کسی کو زبردستی اپنا بلاگ پڑھائے  سٹرگلر کا طعنہ دے دیتے ہیں اب اس طعنے سے بچنے کے لئیے اور اپنے آپکو سٹرگلر کی کیٹگری سے نکالنے کیلئے راوی نے دوسروں کو زبردستی اپنا بلاگ پڑھانا بھی چھوڑ دیا ہے، جس کے سبب بلاگ اور غیرمعروف ہوگیا ہے،اب جو پڑھے اُسکا بھی بھلا جو نہ پڑھے اُسکا بھی بھلا ۔ دور یہ مزاح کا ہے اور لوگ مزاح لکھنا مزاح پڑھنا پسند کرتے ہیں ایسے میں راوی جو بےچین بے چین لکھتا ہے وہ کون پڑھے جب راوی سے خود نہیں پڑھی جاتی اپنی بےچین تحاریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

4 comments:

  1. زبردست، شاندار اور اعلی۔
    چندجملے تو ٹھاہ کرکے لگے۔
    ایک دفعہ پھر زبردست۔

    ReplyDelete
  2. MashaaAllah. baat kehne ka andaz bohat dil fareb hai. umeed hai kam hi arse mein ravi ki kawishen blog ki mash-huri se agay berh jaye gi aur zehn mein runuma hone wali sochein jo bhi irtaqai manazil mein hain unko parwan charhane aur mazeed dilfareb andaz mein paish krne mein surf hongi.
    abhi rawi thora confuse hai aur mehaz likhne ke liye likh raha hai jabke bazahir bay-maani baaton mein gehre ma'ani pinhan hain.
    Raawi ke liye Iqbal ka aik misra 'woh sadaf kya ke jo qatrey ko gohar ker na sake'

    ReplyDelete
  3. اپنے آپ کو کھری کھری سنا سکنے والوں کو مایوسی ذیب نہیں دیا کرتی ۔ آپ کو کیا ضرورت ہے کے آپ کانٹراڈکشن کے شکار لوگوں سے شاباش وصول کرنے کو اپنی زندگی کا مقصد سمجھ لیں ؟

    ReplyDelete
  4. Yeh parhny ke baad ab apni khud ahtasabi ka dilnkar rha hy. Bht khoob Fareeha good job

    ReplyDelete