Monday, July 23, 2012

خوشی کا راز


میرے کچھ دوست ہیں اور ان میں سے ایک خوش نہیں ہے یہ بات میرے لئے بہت پریشان کُن ہے۔ ایک دن میں نے اُسے فون کیا اور پہلا سوال یہ پوچھا کہ
کیا تم خوش ہو؟
جواب تھا کیا فرق پڑتا ہے کہ میں خوش ہوں یا نہیں ؟
مجھے فرق پڑتا ہے میری ساری زندگی ویران ہوجائے گی یہ جان کر کہ میری دوست خوش نہیں ہے۔۔ قصہ المختصر میری ایک دوست خوش نہیں ہے اور یہ بات میرے لئے بہت بڑی پریشانی بن چُکی ہے کیا کروں کے وہ خوش ہوجائے ایسا کیا کہوں کہ اُسکی زندگی میں بہار آجائے اُسے زندگی سے محبت ہوجائے وہ بھی دنیا کی باقی لڑکیوں کی طرح ہنسے کھیلنے لگے۔ اس سب نے مجھے کچھ سوالوں کے جواب تلاشنے پر لگا دیا ہے سوال یہ ہیں کہ زندگی کیسے گزارتے ہیں؟ لوگ کیسے زندہ ہیں؟ خوشی کیا ہوتی ہے؟ خوش کیسے رہا جاتا ہے؟ خوشی کا ماخذ کیا ہے؟  پھر کچھ یوں ہوا کہ غالب کا ایک شعر سُننے میں آیا کہ
"دل خوش ہوا مسجدیں ویران دیکھ کر
میری طرح خدا کا بھی خانہ خراب ہے"
  شاعر  اور وہ بھی غالب جسے انسانی فطرت کا سائیکالجسٹ مانا جاتا ہے ،مجھے لگا اُس نے انسان کی فطرت سے ایک اور راز اُٹھایا ہے ،غالب کو جو اپنے سے اعلیٰ نظر آیا اُس نے اُس کی بربادی میں اپنی خوشی ڈھونڈ لی کہ انسان کی یہی فطرت ہوتی ہے کہ جب اپنے سے بڑے ،طاقتور اپنے سے زیادہ علم والے اپنے سے زیادہ حسن والے، اپنے سے زیادہ عزت و مال و دولت والے کو برباد ہوتے دیکھتا ہے تو خوش ہوجاتا ہے اُسے اپنی بربادی اپنا دکھ بھول جاتا ہے وہ سوچتا ہے میں کیا چیز ہوں  آخر دیکھو مجھ سے اتنا بڑا بھی برباد ہوگیا ، آیئڈیا کسی اور کو ٹرانسفر کرنے سے پہلے اُس کا جائزہ لینا ضروری ہوتا ہے سو تجزیے سے یہ ثابت ہوا یا تو غالب غلط ہے یہاں یا میں نے اُنکا مطلب غلط سمجھ لیا ہے مان لیجئے اگر ہمیں دوسروں کی بربادی پر ہی خوشی ہونی ہے تو پھر اُن کی کامیابی پر ہم کیا کریں گے؟ دوسروں کی بربادی پر خوش ہونے والا انسان اُن کی خوشی پر جیلس ہی ہوسکتا ہے اور کچھ نہیں اور اس طرح حسد کی آگ میں جل کر اُن کا سارا شعور اور سارا سکون غرق ہوجانا ہے اسلئے نہ تو کسی کی خوشی پر حسد کیجئے اور نہ ہی کسی کے دکھ پر خوش ہوں یہ بہت شیطانی سوچ ہوتی ہے۔
سوا ل وہی کا وہیں تھا خوشی کیا ہوتی ہے؟ خوش کیسے رہا جاتا ہے میں نے کہا تھا ایک مرتبہ کہ " جب انساان میں ایمان آجائے تو خوشی خود بخود آجاتی ہے" ایمان سے خالی انسان کبھی خوش نہیں رہتا ۔ اور میں نے یہ بھی کہا تھا کہ
I copy other people happiness
سب مجھے کہتے ہیں میں دوسروں کو کوپی کرتی ہوں میری خود کی کوئی شخصیت نہیں ہے میں بھی مانتی ہوں کہ میں دوسروں کو کوپی کرتی ہوں کیا کوپی کرتی ہوں ؟ میں اُنکی خوشی کوپی کرتی ہوں ایسے ہوتا ہے نہ آپ کچھ لوگوں کا ڈریسنگ سٹائل ،  فیشن ، یا زبان کوپی کریں میں نے سیکھا ہے دوسروں کی خوشی کوپی کرنا ۔زندگی کیسے گزاری جاتی ہے تو جواب ہے کہ خوش رہ کہ چھوٹی چھوٹی خوشیوں میں خوش رہنا اِسے ہی زندگی کہتے ہیں میری دوست کہتی ہے کہ اگر کوئی انسان سچ میں ہی خوش نہ ہو تو کیا کرے؟ میرا خیال ہے آپ کارٹون دیکھو ، کارٹون ایک عجیب چیز ہیں حالانکہ ان کا حقیقت کی زندگی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا مگر پھر بھی ایک اچھا کارٹون آپ کو زندگی جینا سِکھا سکتا ہے آپ کی مرضی ہے آپ ٹوم اینڈ جیری سے زندگی جینا سیکھنا چاہتے ہیں یا سپائیڈر مین سے یا پوپ آئے سے یا شِن شین سے ان غیر جاندار کرداروں میں سب سے زیادہ زندگی بھری ہوتی ہے۔ کیا  میں بیوقوفوں کی طرح بات کر رہی ہوں؟ یہی تو ہم کرتے آئے ہیں آج تک ہم جن جن لوگوں پر ہنستے آئے ہیں کہ دیکھو کتنا بیوقوف ہے اصل میں یہی لوگ عقلمند ہوئے تو؟ میٹیرلسٹک کا طعنہ دے کہ شو باز لوگوں کا طعنہ دے کر ہر انسان کو ہم نے بیوقوف سمجھا ہے اور یہی بیوقوف دراصل اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔
ایک سوال ہے کہ میں کیوں دُکھی ہوں؟ مگر یہ اتنا اہم شائد نہ ہو جتنی یہ حقیقت کہ میں اس بات پر دُکھی ہوں کہ "میں " دُکھی ہوں۔ مطلب یہ کتنی خود غرضی کی بات لگتی ہے کہ ساری دنیا خوش ہو اور میں  اس بات پر خوش ہونے کے بجائے کہ سب خوش ہیں  اس بات پر دکھی ہو جا ؤ  کہ میں کیوں دُکھی ہوں ،اپنے دکھوں پر دکھی نہیں ہوتے بلکہ دوسروں کے دکھوں پر دکھی ہوتے ہیں اور جب آپ دوسروں کی خوشی پر خوش ہونا سیکھ جاتے ہو تو اپنے دکھ بھول تو نہیں جاتے ہاں مگر کم ضرور ہوجاتے ہیں ۔ میں خوش ہوں ؟ ہاں کیونکہ میں نے اپنے ارد گرد بہت سے لوگوں کا ہجوم اکھٹا کرکے رکھا ہے میں دیکھتی ہوں کہ وہ خوش ہیں زندگی جی رہے ہیں مجھے اتنی ہی خوشی ہوتی ہے ۔مجھے معلوم ہے کہ میں اُن کے پاس نہیں جاسکتی اُن کی خوشی میں میرا کوئی کردار نہیں ہے  مگر دور سے اُنکی خوشی پر خوش ہو سکتی ہوں اور میں دُکھی ہوں تو صرف اس لئے کہ تم دکھی ہو۔ کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو سکتی کہ میں خوش ہوں؟ کیا تمہارے دکھ پر میرا دُکھی ہونا کافی نہیں ہے جو تم خود بھی دُکھی بیٹھی ہو؟ آ ؤ  دوسروں کی کوپی کرتے ہیں اُنکی خوشی کی کوپی کرتے ہیں دوسرے خوش ہوں گے تو ہم خوش ہوجائیں گے ، ہم دُکھی ہیں اس بات پر ہم خود کبھی دُکھی نہیں ہوں گے  یہی خوشی کا راز ہوتا ہے یہ نہیں ہوتا ہے؟ آج کل تو فی الحال یہی چل رہا ہے آگے کا پتہ نہیں۔

2 comments:

  1. Confused, mixed thoughts, still unclear what u wanted to say or what was the point in there?
    Or may be u started it and had nothing in mind so did end it.
    Come up with a part 2 and answer the questions raised in here.

    ReplyDelete