Wednesday, September 5, 2012

مراقبہ

ماریہ جو میری دوست ہے اور میری ہر پوسٹ میں اُسکا ذکر بھی موجود ہوتا ہی ہے وہ میرے مسئلوں کا حل تلاش کرتی رہتی ہے اُس نے مجھے مراقبے کا مشورہ دیا ہے ،مراقبہ کیا ہوتا ہے؟ اُسکی چند تفصیلات سے اُس نے مجھے آگاہ کیا اور ایک کتاب بھی  recommend  کردی جو یقینی طور پر میں نے ابھی تک نہیں پڑھی مگر ماریہ کی باتوں سے معلوم ہوا ہے کہ مراقبہ کرنے کے لئے concentration  یعنی دھیان لگانا پڑتا ہے کسی ایک نام یا نقطے پر دھیان لگا لو اور دنیا کی تمام تر دوسری سوچوں سے خود کو آزاد کرلو پھر کہیں جو ایک پُرسکون اور ٹینشن سے نجات کا ایک لمحہ بھی مل جائے تو سمجھو مراقبہ ہوگیا 


پہلی بات تو یہ کہ میں مراقبے کے موضوع کے بارے میں چِٹی ان پڑھ ہوں اور یہ سب ماریہ نے بتایا ہے اُسکے الفاظ ہیں یہ مراقبے کے بارے میں، میرا دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ میں بھی اُن لوگوں میں سے ہوں جنہیں کبھی اپنی سوچ پر قابو نہیں رہا یہ اتنی آزاد ہے کہ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ کوئی اتنا بھی آزاد ہو تو کیا بات ہے ۔مجھے تو یہ بہت مشکل سا کام لگا کہ کچھ نہ سوچو سارے خیالِ غیر دل و دماغ سے نکال کر مراقبہ کرلو کیونکہ یہ میرے لئے ایسے ہی ہے جیسے کوئی involuntary     کام کو voluntary  سرانجام دینا ۔

ماریہ نے کہا کوشش کرو کئی دن لگی رہو آہستہ آہستہ کامیابی مل جائے گی اس سے پہلے بھی میں نے سانس کی مشقوں میں پھیپھڑے گِھسانے کی کوششیں کی ہیں مگر افکار اور پریشان ہوتے گئے آخر اُن سے منہ پھیر لیا مُشقت سے میرا اینٹ وٹے کا بیر رہا ہے مگر میرے میں ایک عادت ہے یا یوں کہیں ہم سب میں ایک عادت ہوتی ہے کہ جو چیز بڑی ناممکن محسوس ہو اُسے فوری طور پر خدا کے دربار میں پُہنچا دیتے ہیں کہ کوئی مدد کردیجئے کوئی کرشمہ ہوجائے۔


آج کل لاہور میں موسم بہت عجب ہے سارا دن بادل برستے ہیں شام کو پورا آسمان بادلوں کا بسیرا بن جاتا ہے پھر رات کو ایسی اوس برستی ہے کہ سردیوں کا گمان ہوتا ہے یہی کوئی تین دن پہلے کی بات ہے شام کے وقت مغرب کی اذان سے آدھ گھنٹا پہلے کا وقت تھا مگر سورج کا نام و نشان نہیں تھا پورے آسمان پر نیلے سفید گلابی اور نارنجی رنگ کے عجیب و غریب بادل پھیلے تھے مجھے ویسے بھی بادل دیکھنے کا شوق ہے میں چارپائی پر بیٹھ کر آسمان دیکھ رہی تھی کہ ایک دم بادل اوپر اُٹھتے محسوس ہوئے اُونچے اور اُونچے وہ درحقیقت وہ اپنی جگہ پر ہی موجود تھے مگر میں نے نوٹس کیا کہ بہت زیادہ دیر تک بادلوں کو غور سے دیکھنے سے وہ اب زیادہ دور محسوس ہونے لگے تھے چیزوں کو بہت زیادہ دیر غور سے دیکھا جائے تو وہ اتنی اُونچی ہو جاتی ہوں گی ؟ یا دھیان لگانے سے ہی کسی کی اصل اُونچائی کا احساس ہوتا ہوگا .

پھر کچھ منٹ بہت غور سے دیکھنے پر معلوم ہوا کہ ارؔے یہ کیا ہے؟ پرندے جو بادلوں کے سامنے سے گزر رہے تھے یہ پرندے اتنی اونچی پرواز کررہے تھے کہ بہت دیر تک لگاتار آسمان کو دیکھتے رہنے پر انکا احساس ہوا ورنہ جلدی جلدی میں ایک نظر ڈالی اور ہٹا لی تو پھر یہ کبھی نظر نہ آتے پرندوں کی قطاریں passive flight  کرتی ہوئی مغرب رُخ آسمان میں نہ جانے کہاں گم ہوتی جاتی اور نئے پرندے آجاتے.
 موسم اتنا اچھا نہیں تھا بارش کے باٰعث تھوڑا حبس بھی ہوگیا تھا مگر موسم کا آسمان کے جلوے سے کوئی تعلق محسوس نہ ہوا ، اورنج ،ہلکے گلابی اور ہلکے آسمانی رنگ کے بادلوں کا ایک ایسا عجیب pattern  بنا تھا جس کو صرف دیکھا ہی جاسکتا ہوگا میں نے محسوس کیا ایسا pattern  تو کبھی کسی لان کے سوٹ پر نہیں دیکھا جاسکتا کسی بیڈشیٹ پر نہیں کسی پینٹنگ پر بھی نہیں یہ انسان کے بس کی بات نہیں کہ کچھ ایسا عجیب و حسین آرٹ کا نمونہ تیار کرلے ۔صرف تین چیزیں سامنے پھیلی تھیں وسعت ، رنگ اور pattern  جو اس اونچائی پر تھی کہ ساری دنیا بہت چھوٹی معلوم ہورہی تھی .یہ زمین کے عزت بے عزتی کے کھیل، یہ رنج و غم کی بازیاں، یہ کچھ ہونے کا یا نہ ہونے کا ڈر کتنا نیچے تھا اور بادل کتنے اُونچے تھے , سورج بالکل نظر نہیں آرہا تھا مگر ہر لمحے گھٹتی ہوئی روشنی سے اس بات کا احساس دے رہا تھا کہ میں بادلوں کے پیچھے سے نیچے گر رہاہوں ابھی مجھے کوئی کیچ کرلے گا اور مشرق میں دھکیل دے گا یہاں وہ نقطہ تھا جسے ماریہ مراقبہ کہتی ہے یہی مراقبہ ہوتا ہوگا جس نقطے پر دھیان دینا تھا آنکھیں گاڑھے رکھنی تھی ایسا دھیان جو کوئی سوچ کوئی فکر کوئی آواز توڑ نہ پائے وہ سکون جہاں سے کبھی لوٹنے کی ضرورت پیش نہ آئے ۔ ایسی نہج کے بادل ایسے خوبصورت رنگ اور pattern  پرندوں کی آزاد اُونچی اُڑانیں اس سے زیادہ خوبصورت بھلا کیا ہوسکتا تھا کایئنات میں؟

اچانک پھر وہ آگیا ! شمال سے تیرتا ہوا بہت اُونچی پرواز کرتا ہوا ہوائی جہاز ،دن کے وقت ہوائی جہاز کی لایئٹیں بند ہوتی ہیں اور رات کے وقت صرف لایئٹیں نظٰر آتی ہیں اور ہوائی جہاز نہیں، یہ کومن سینس کی بات ہے مگر یہاں بھی منظر کچھ عجیب تھا جہاز کی ساری لائیٹیں بھی چل رہی تھیں اور جہاز بھی صاف نظر آرہا تھا ۔چونکہ مغرب کا وقت تھا اسلئے جہاز کی لایئٹیں روشن تھیں مگر جہاز ہلکی نارنجی روشنی میں صاف نظر آرہا تھا ایسے جیسے کوئی بچوں کا کھلونا ہوتا ہے اب وہ کھلونا تیزی سے مغرب کے بادلوں کی سمت سفر کررہا پھر کیا ہوا ایک لمحے کو جہاز نظر آتا اور دوسرے لمحے بادلوں کی اُوٹ میں چھپ جاتا پھر صاف آسمان والے حصے میں آتا اور پھر بادلوں والے حصے میں چھپ جاتا ایسے چھپتے دِکھتے جہاز مغرب کے سورج کی طرح بالکل غایب ہوگیا۔

 واؤ واؤ میرے اندر کے انسان نے تالیاں بجایئں انسان کی عظمت پر رشک کیا مجھے ایسے محسوس ہوا جیسے ہوائی جہاز بس ایسے مناظر میں آسمان کی بلندیوں پر گھومنے والا ایک کھلونا ہوتا ہے جو آتا ہے اور مراقبے کا منظر مکمل کردیتا ہے سب جیت گئے انسان کی بھی جے جے ہوئی منظر مکمل ہوگیا جہاز کے اندر بیٹھے خوش نصیبوں کو معلوم ہوگا وہ کیسے نقطے میں سے گُزرے ہیں ؟ ہاں ضرور ہوگا ،یہ  سارا منظر دیکھنا مراقبہ ہوتا ہے ، مجھے یہ نہیں معلوم کہ نصابی اور درسی مراقبہ کیسا ہوتا ہے مگر یہ ہی مراقبہ ہوتا ہے جو انسان کو سب بھُلا دے مگر پھر بھی عظمتوں میں دھکیل دے جو یہ احساس ختم کردے کہ کچھ غلط ہوا ہے سب چھوٹی باتیں چھوٹی ہی محسوس ہونے لگے اور بڑائی اور اُونچائی اپنا منتر پھونکنے لگتی ہے یہی مرقبہ ہوتا ہے . ہونا تو ایسا ہی چاہیے
(فریحہ فاروق)
یہ ہمارے مغرب کی تصویر ہے مگر اُس دن کی نہیں ہے 
یہ ہمارے مغرب کی تصویر ہے مگر اُس دن کی نہیں ہے 



2 comments:

  1. CLINICAL MEDITATION

    مائنڈ سائنس :حواس خمسہ سے آزاد زماں اور مکاں سے آزاد یہ دماغ کی اس کیفیت میں دونوں hemisphere مکمل synchronized meditate and ایک ہی فریکینسی اور انرجی جنریت کر رہے ہوتے ہیں اور کائناتی ذراتی انرجی سے منسلک ہوتے ہیں۔ لیکں ہمارے حواس خمسہ میں یہ صلاحیت نہیں کہ اس کو محسوس کر سکیں ہاں ہماری روح اور ذہین اس سے خوب مسرور ہورہے ہوتے ہیں۔ یہ کو ئی لمبی چوڑی کہانی نہیں
    صرف دیپ Meditation میں جانے کی ضرورت ہے

    ReplyDelete